EN हिंदी
ترا مجنوں ہوں صحرا کی قسم ہے | شیح شیری
tera majnun hun sahra ki qasam hai

غزل

ترا مجنوں ہوں صحرا کی قسم ہے

ولی محمد ولی

;

ترا مجنوں ہوں صحرا کی قسم ہے
طلب میں ہوں تمنا کی قسم ہے

سراپا ناز ہے تو اے پری رو
مجھے تیرے سراپا کی قسم ہے

دیا حق حسن بالا دست تجکوں
مجھے تجھ سرو بالا کی قسم ہے

کیا تجھ زلف نے جگ کوں دوانا
تری زلفاں کے سودا کی قسم ہے

دو رنگی ترک کر ہر اک سے مت مل
تجھے تجھ قد رعنا کی قسم ہے

کیا تجھ عشق نے عالم کوں مجنوں
مجھے تجھ رشک لیلیٰ کی قسم ہے

ولیؔ مشتاق ہے تیری نگہ کا
مجھے تجھ چشم شہلا کی قسم ہے