EN हिंदी
ترا دل یار اگر مائل کرے ہے | شیح شیری
tera dil yar agar mail kare hai

غزل

ترا دل یار اگر مائل کرے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

ترا دل یار اگر مائل کرے ہے
تو جان اب تجھ کو صاحب دل کرے ہے

تجلی کو نہیں تکرار ہرگز
یہاں تکرار اب جاہل کرے ہے

رعایت بوجھ تو معشوق کا جور
کہ تجھ کو عشق میں کامل کرے ہے

تو کھو مت دین کو دنیا کے پیچھے
کوئی یہ کام بھی عاقل کرے ہے

بڑی دشمن تری غفلت ہے ہر دم
کہ تجھ کو موت سے غافل کرے ہے

کوئی دن کو چلے اور قاصد عمر
یہ رات اور دن میں دو منزل کرے ہے

کسی کو کام میں تیرے نہیں درک
عبث حاتمؔ کو تو شامل کرے ہے