تیز ہواؤ اب ڈرنا گھبرانا کیسا
چلنا ہی ٹھہرا تو شور مچانا کیسا
آنگن آنگن میں ویرانی ناچ رہی ہے
ساز اٹھانا کیسا نغمہ گانا کیسا
شام ڈھلے سے آسیبوں کا ڈنکا باجے
پورن ماشی میں بھی باہر آنا کیسا
اے سیاحو یہ تو دلدل کی وادی ہے
اس میں اترے ہو تو جان بچانا کیسا
سارے موسم ایک تسلسل میں شامل ہیں
تیرا آنا کیسا تیرا جانا کیسا
ان کی خاطر ہم کو سورج ہنسنا ہوگا
یخ شہروں کو آہوں سے پگھلانا کیسا

غزل
تیز ہواؤ اب ڈرنا گھبرانا کیسا
گلزار وفا چودھری