EN हिंदी
تیرے سائے سے پرے رہ کے جیا کیسے کریں | شیح شیری
tere sae se pare rah ke jiya kaise karen

غزل

تیرے سائے سے پرے رہ کے جیا کیسے کریں

کویتا کرن

;

تیرے سائے سے پرے رہ کے جیا کیسے کریں
فاصلے طے بھی کریں ہم تو بتا کیسے کریں

روگ اس دل کو لگا ہے تری خاطر ورنہ
تو نہیں ہے تو بتا دل کی دوا کیسے کریں

دو گھڑی بھر کے لئے بھی نہ رہا ساتھ ترا
بن ترے شہر میں ہم پاس وفا کیسے کریں

رنج و غم کی وہ روانی نہ رہی دل میں مرے
دل دکھے گا تو بتا دل سے دعا کیسے کریں

آپ کی دنیا الگ اور الگ اپنا جہاں
راستے جب نہ ہوں منزل پہ ملا کیسے کریں

بے وفائی کا چلن عام ہے دنیا میں کرنؔ
زندگی بھر کے لئے زخم سہا کیسے کریں