تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں
صبر و طاقت کے وہاں پاؤں اکھڑ جاتے ہیں
اتنے بگڑے ہیں وہ مجھ سے کہ اگر نام ان کے
خط بھی لکھتا ہوں تو سب حرف بگڑ جاتے ہیں
کیوں نہ لڑوائیں انہیں غیر کہ کرتے ہیں یہی
ہم نشیں جن کے نصیبے کہیں لڑ جاتے ہیں

غزل
تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں
شیخ ابراہیم ذوقؔ