EN हिंदी
تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں | شیح شیری
tere aafat-zada jin dashton mein aD jate hain

غزل

تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں

شیخ ابراہیم ذوقؔ

;

تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں
صبر و طاقت کے وہاں پاؤں اکھڑ جاتے ہیں

اتنے بگڑے ہیں وہ مجھ سے کہ اگر نام ان کے
خط بھی لکھتا ہوں تو سب حرف بگڑ جاتے ہیں

کیوں نہ لڑوائیں انہیں غیر کہ کرتے ہیں یہی
ہم نشیں جن کے نصیبے کہیں لڑ جاتے ہیں