توبہ زاہد کی توبہ تلی ہے
چلے بیٹھے تو شیخ چلی ہے
دل میں ہے مکر و ہاتھ میں تسبیح
یہ عبادت نہیں چبلی ہے
ریش ہے یہ کہ شاخ شانہ ہے
جس کی رندوں کے بیچ کھلی ہے
پگڑی اپنی یہاں سنبھال چلو
اور بستی نہ ہو یہ دلی ہے
سگ شیر خدا ہے تو حاتمؔ
خارجی تیرے آگے بلی ہے
غزل
توبہ زاہد کی توبہ تلی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم