EN हिंदी
تصویر کا ہر رنگ نظر میں ہے | شیح شیری
taswir ka har rang nazar mein hai

غزل

تصویر کا ہر رنگ نظر میں ہے

جمنا پرشاد راہیؔ

;

تصویر کا ہر رنگ نظر میں ہے
کیا بات ترے دست ہنر میں ہے

سونا سا پگھلتا ہے رگ و پے میں
خورشید ہوس کاسۂ سر میں ہے

نکلا ہوں تو کیا رخت سفر باندھوں
جو کچھ ہے وہ سب راہ گزر میں ہے

اک رات ہے پھیلی ہوئی صدیوں پر
ہر لمحہ اندھیروں کے اثر میں ہے

پانی ہے سرابوں سے وراثت میں
وہ خاک جو دامان نظر میں ہے

پیشانی آئینہ پہ ہو ظاہر
جو زخم دل آئینہ گر میں ہے

کیا مہکیں تمناؤں کے گل بوٹے
ویرانی صحرا مرے گھر میں ہے