EN हिंदी
ترک الفت میں بھی اس نے یہ روایت رکھی | شیح شیری
tark ulfat mein bhi usne ye riwayat rakkhi

غزل

ترک الفت میں بھی اس نے یہ روایت رکھی

یشب تمنا

;

ترک الفت میں بھی اس نے یہ روایت رکھی
روز ملنے کی پرانی وہی عادت رکھی

تو گیا ہے تو پلٹ کر نہیں پوچھا میں نے
ورنہ برسوں تری یادوں کی امانت رکھی

کل اچانک کوئی تصویر بنی کاغذ پر
مدتوں سب سے چھپا کر تیری صورت رکھی

وہ مقدر میں نہیں ہے تو اسی کے دل میں
کس نے ہر شے سے زیادہ چاہت رکھی

خود ہی ملتا ہے بچھڑتا ہے یشبؔ اپنے لیے
آنے جانے کی عجب اس نے سہولت رکھی