تمام عمر میسر بس ایک خانہ ہوا
میں اپنی ذات کے صندوق میں پرانا ہوا
محاذ وقت سے اگلے پڑاؤ کی جانب
میں رک گیا تو کوئی دوسرا روانہ ہوا
نظر اٹھا کے پھلوں کی طرف نہیں دیکھا
شجر سے ٹیک لگائے ہوئے زمانہ ہوا
یہ کائنات بھی قد کی مناسبت سے تھی
کہ اک پرند کو پتا بھی شامیانہ ہوا
نسیمؔ اس سے بڑا رنج اور کیا ہوگا
وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے کہ کیسے آنا ہوا

غزل
تمام عمر میسر بس ایک خانہ ہوا
نسیم عباسی