تلخیٔ مے میں ذرا تلخیٔ دل بھی گھولیں
اور کچھ دیر یہاں بیٹھ کے پی لیں رو لیں
ہر طرف ایک پر اسرار سی خاموشی ہے
اپنے سائے سے کوئی بات کریں کچھ بولیں
کوئی تو شخص ہو جی جان سے چاہیں جس کو
کوئی تو جان تصور ہو کہ جس کے ہو لیں
آہ یہ دل کی کسک ہائے یہ آنکھوں کی جلن
نیند آ جائے اگر آج تو ہم بھی سو لیں
غزل
تلخیٔ مے میں ذرا تلخیٔ دل بھی گھولیں
کرشن ادیب