تلاش جن کی ہے وہ دن ضرور آئیں گے
یہ اور بات سہی ہم نہ دیکھ پائیں گے
یقیں تو ہے کہ کھلے گا نہ کھل سکا بھی اگر
در بہار پہ دستک دیئے ہی جائیں گے
غنودہ راہوں کو تک تک کے سوگوار نہ ہو
ترے قدم ہی مسافر انہیں جگائیں گے
لبوں کی موت سے بد تر ہے فکر و جذب کی موت
کدھر ہیں وہ جو انہیں موت سے بچائیں گے
طویل رات بھی آخر کو ختم ہوتی ہے
شریفؔ ہم نہ اندھیروں سے مات کھائیں گے
غزل
تلاش جن کی ہے وہ دن ضرور آئیں گے
شریف کنجاہی