سنتے ہیں جو ہم دشت میں پانی کی کہانی
آزار کا آزار کہانی کی کہانی
دریا تو کہیں بعد میں دریافت ہوئے ہیں
آغاز ہوئی دل سے روانی کی کہانی
سنتا ہو اگر کوئی تو عادلؔ وہ در و بام
کہتے ہیں مری نقل مکانی کی کہانی

غزل
سنتے ہیں جو ہم دشت میں پانی کی کہانی
ذوالفقار عادل