EN हिंदी
سنتے ہیں جو ہم دشت میں پانی کی کہانی | شیح شیری
sunte hain jo hum dasht mein pani ki kahani

غزل

سنتے ہیں جو ہم دشت میں پانی کی کہانی

ذوالفقار عادل

;

سنتے ہیں جو ہم دشت میں پانی کی کہانی
آزار کا آزار کہانی کی کہانی

دریا تو کہیں بعد میں دریافت ہوئے ہیں
آغاز ہوئی دل سے روانی کی کہانی

سنتا ہو اگر کوئی تو عادلؔ وہ در و بام
کہتے ہیں مری نقل مکانی کی کہانی