سن عندلیب چمن سوگوار ہم بھی ہیں
کسی کے تیر نظر کا شکار ہم بھی ہیں
نظر پھرا کے پلاتے ہو ہر طرف ساغر
نگاہ مست کے اک بادہ خوار ہم بھی ہیں
وہ آ کے محفل رنداں میں ہیں جو دوش بدوش
تو آج بزم میں دیوانہ وار ہم بھی ہیں
وہ مثل غنچہ جو مہکے ہوئے ہیں پہلو میں
خدا کا شکر کہ رنگ بہار ہم بھی ہیں
بتائیں کیا تمہیں تسلیمؔ راز مخفی ہے
کسی کی کاکل و رخ پہ نثار ہم بھی ہیں

غزل
سن عندلیب چمن سوگوار ہم بھی ہیں
جمیلہ خاتون تسنیم