EN हिंदी
سکون دل تو کہاں راحت نظر بھی نہیں | شیح شیری
sukun-e-dil to kahan rahat-e-nazar bhi nahin

غزل

سکون دل تو کہاں راحت نظر بھی نہیں

قتیل شفائی

;

سکون دل تو کہاں راحت نظر بھی نہیں
یہ کیسی بزم ہے جس میں ترا گزر بھی نہیں

بھٹک رہا ہے زمانہ گھنے اندھیرے میں
وہ رات ہے جسے اندیشۂ سحر بھی نہیں

نہ جانے کون سی منزل کو لے چلے ہم کو
وہ ہم سفر جو حقیقت میں ہم سفر بھی نہیں

تری نگاہ کا دل کو یقیں سا ہے ورنہ
سنی ہے بات کچھ ایسی کہ معتبر بھی نہیں