EN हिंदी
صبح کی آج جو رنگت ہے وہ پہلے تو نہ تھی (ردیف .. ن) | شیح شیری
subh ki aaj jo rangat hai wo pahle to na thi

غزل

صبح کی آج جو رنگت ہے وہ پہلے تو نہ تھی (ردیف .. ن)

فیض احمد فیض

;

صبح کی آج جو رنگت ہے وہ پہلے تو نہ تھی
کیا خبر آج خراماں سر گلزار ہے کون

شام گلنار ہوئی جاتی ہے دیکھو تو سہی
یہ جو نکلا ہے لیے مشعل رخسار ہے کون

رات مہکی ہوئی آئی ہے کہیں سے پوچھو
آج بکھرائے ہوئے زلف طرحدار ہے کون

پھر در دل پہ کوئی دینے لگا ہے دستک
جانیے پھر دل وحشی کا طلب گار ہے کون