EN हिंदी
شکر اس نے کیا لب پہ مگر نام نہ آیا | شیح شیری
shukr usne kiya lab pe magar nam na aaya

غزل

شکر اس نے کیا لب پہ مگر نام نہ آیا

مرزا مائل دہلوی

;

شکر اس نے کیا لب پہ مگر نام نہ آیا
مرنا بھی مرا ہائے مرے کام نہ آیا

اللہ شب ہجر پھر ایسی نہ دکھائے
گھڑیوں تو مجھے یاد ترا نام نہ آیا

یہ طرز جفا کس سکھائی تھی ستم گر
سو ظلم ہوئے ایک بھی الزام نہ آیا

بت خانہ تو بت خانہ ہے اللہ ری قسمت
کعبہ سے بھی مائلؔ کبھی ناکام نہ آیا