شور دریائے وفا عشرت ساحل کے قریب
رک گئے اپنے قدم آئے جو منزل کے قریب
پھر یہ وارفتگئ شوق سمجھ میں آئے
اک ذرا جا کے تو دیکھے کوئی بسمل کے قریب
ان سے بچھڑے ہوئے مدت ہوئی لیکن اب بھی
اک چبھن ہوتی ہے محسوس مجھے دل کے قریب
عکس بازار یہاں بھی نہ ہو اس خوف سے ہم
لوٹ لوٹ آئے ہیں جا کر تری محفل کے قریب
غزل
شور دریائے وفا عشرت ساحل کے قریب
افتخار اعظمی