EN हिंदी
شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہم راہ چلیں | شیح شیری
sham hui hai yar aae hain yaron ke hamrah chalen

غزل

شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہم راہ چلیں

جون ایلیا

;

شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہم راہ چلیں
آج وہاں قوالی ہوگی جونؔ چلو درگاہ چلیں

اپنی گلیاں اپنے رمنے اپنے جنگل اپنی ہوا
چلتے چلتے وجد میں آئیں راہوں میں بے راہ چلیں

جانے بستی میں جنگل ہو یا جنگل میں بستی ہو
ہے کیسی کچھ نا آگاہی آؤ چلو ناگاہ چلیں

کوچ اپنا اس شہر طرف ہے نامی ہم جس شہر کے ہیں
کپڑے پھاڑیں خاک بہ سر ہوں اور بہ عز و جاہ چلیں

راہ میں اس کی چلنا ہے تو عیش کرا دیں قدموں کو
چلتے جائیں چلتے جائیں یعنی خاطر خواہ چلیں