EN हिंदी
سو رہا تھا تو شور برپا تھا | شیح شیری
sau raha tha to shor barpa tha

غزل

سو رہا تھا تو شور برپا تھا

رضی ترمذی

;

سو رہا تھا تو شور برپا تھا
اٹھ کے دیکھا تو میں اکیلا تھا

خاک پر میرے خواب بکھرے تھے
اور میں ریزہ ریزہ چنتا تھا

چار جانب وجود کی دیوار
اپنی آواز میں ہی سنتا تھا

عمر بھر بوند بوند کو ترسے
سامنے گھر کے ایک دریا تھا

لب دریا کھڑے رہے دونوں
وہ بھی پیاسا تھا میں بھی پیاسا تھا