سرد ہو جاتی ہے فکر جاہ دنیا جس کے بعد
وہ ذرا سا ہے خیال اے دل کہ پھر کیا اس کے بعد
دل بہ مشکل آستان بت کے سجدوں سے پھرا
سر اٹھایا تو سہی لیکن بڑی گھس گھس کے بعد
بے خودی آئی تھی ان کے بعد بزم ناز میں
پھر نہیں معلوم ہم کو کون آیا کس کے بعد
خون دل ہی پر مصائب کاش ہو جاتے تمام
دیکھنا یہ ہے کہ ہونا اور کیا ہے اس کے بعد
خود کو پہچانے تو انساں کیوں رہے پابند غیر
یہ کمال بے حیائی ہے زوال حس کے بعد
کوئی جاتا ہے تو جائے کس کو پروا ہے یہاں
بزم عالم یہ کہو سونی ہوئی ہے کس کے بعد
کھو دیا شہرت نے اپنی شعر خوانی کا مزا
داد مل جاتی ہے ناطقؔ ہر رطب یابس کے بعد
غزل
سرد ہو جاتی ہے فکر جاہ دنیا جس کے بعد
ناطق گلاوٹھی