سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے
ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے
کیا اہل جہاں تجھ کو ستم گر نہیں کہتے
کہتے تو ہیں لیکن ترے منہ پر نہیں کہتے
کعبے میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر
بت خانے میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے
رندوں کو ڈرا سکتے ہیں کیا حضرت واعظ
جو کہتے ہیں اللہ سے ڈر کر نہیں کہتے
ہر بار نئے شوق سے ہے عرض تمنا
سو بار بھی ہم کہہ کے مکرر نہیں کہتے
مے خانے کے اندر بھی وہ کہتے نہیں مے خوار
جو بات کہ مے خانے کے باہر نہیں کہتے
کہتے ہیں محبت فقط اس حال کو بسملؔ
جس حال کو ہم ان سے بھی اکثر نہیں کہتے
غزل
سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے
بسمل سعیدی