سمجھتے تھے وہ، سمجھایا گیا ہے
ہمیں ہم سے ہی ملوایا گیا ہے
ہمارے نام کا بے نام حصہ
کسی کے نام لکھوایا گیا ہے
کبھی احسان کوئی کر گیا تھا
برابر یاد دلوایا گیا ہے
یہ آنکھیں نیند میں بھی جاگتی ہیں
یہ کس کا ذکر دہرایا گیا ہے
ہم اپنی گفتگو بھی تولتے ہیں
ہمیں بیوپار سکھلایا گیا ہے

غزل
سمجھتے تھے وہ، سمجھایا گیا ہے
سون روپا وشال