EN हिंदी
سمجھتے تھے وہ، سمجھایا گیا ہے | شیح شیری
samajhte the wo, samjhaya gaya hai

غزل

سمجھتے تھے وہ، سمجھایا گیا ہے

سون روپا وشال

;

سمجھتے تھے وہ، سمجھایا گیا ہے
ہمیں ہم سے ہی ملوایا گیا ہے

ہمارے نام کا بے نام حصہ
کسی کے نام لکھوایا گیا ہے

کبھی احسان کوئی کر گیا تھا
برابر یاد دلوایا گیا ہے

یہ آنکھیں نیند میں بھی جاگتی ہیں
یہ کس کا ذکر دہرایا گیا ہے

ہم اپنی گفتگو بھی تولتے ہیں
ہمیں بیوپار سکھلایا گیا ہے