EN हिंदी
سانسوں کی جل ترنگ پر نغمۂ عشق گائے جا | شیح شیری
sanson ki jal-tarang par naghma-e-ishq gae ja

غزل

سانسوں کی جل ترنگ پر نغمۂ عشق گائے جا

گنیش بہاری طرز

;

سانسوں کی جل ترنگ پر نغمۂ عشق گائے جا
اے مری جان آرزو تو یوں ہی مسکرائے جا

حسن خرام ناز سے جادو نئے جگائے جا
جب بھی جہاں پڑیں قدم پھول وہیں کھلائے جا

آگ لگا کے ہنس کبھی بن کے گھٹا برس کبھی
بکھرا کے زلف عنبریں ہوش مرے اڑائے جا

برسوں کے بعد آنکھوں میں چھلکی ہے پیار کی شراب
بند نہ کر یہ مے کدے ایسے ہی بس پلائے جا

مستی بھی ہے سماں بھی ہے محفل دلبراں بھی ہے
ایسے میں طرزؔ جھوم کر رنگ غزل جمائے جا