EN हिंदी
روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں | شیح شیری
ruTh jae wo mah-jabin na kahin

غزل

روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں

شنکر لال شنکر

;

روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں
لب پہ آ جائے پھر نہیں نہ کہیں

ہم نے دنیا کو چھان مارا ہے
تجھ سا دیکھا مگر حسیں نہ کہیں

تیری جانب سے مجھ کو کھٹکا ہے
غیر ہو جائے دل نشیں نہ کہیں

شکوہ دشمن کا کرتے ڈرتا ہوں
ہو وہی مار آستیں نہ کہیں

دل کو میرے چرا کے لے جائے
وہ بت سحر آفریں نہ کہیں

یہ نہ کہئے کسی سے الفت سے
کھائیں دھوکا یہاں ہمیں نہ کہیں

مدعا دل کا کیا کہیں اس سے
ہم سے بگڑے وہ نازنیں نہ کہیں

دل کسی بت کے دل سے ملتا ہے
ایک ہو جائیں کفر و دیں نہ کہیں

شعر کہنا سمجھ کے اے شنکر
کوئی مل جائے نکتہ چیں نہ کہیں