EN हिंदी
روح کو تڑپا رہی ہے ان کی یاد | شیح شیری
ruh ko taDpa rahi hai unki yaad

غزل

روح کو تڑپا رہی ہے ان کی یاد

شکیل بدایونی

;

روح کو تڑپا رہی ہے ان کی یاد
درد بن کر چھا رہی ہے ان کی یاد

عشق سے گھبرا رہی ہے ان کی یاد
رکتے رکتے آ رہی ہے ان کی یاد

وہ ہنسے وہ زیر لب کچھ کہہ اٹھے
خواب سے دکھلا رہی ہے ان کی یاد

میں تو خودداری کا قائل ہوں مگر
کیا کروں پھر آ رہی ہے ان کی یاد

اب خیال ترک ربط و ضبط ہے
خود بخود شرما رہی ہے ان کی یاد