رشتہ بحال کاش پھر اس کی گلی سے ہو
جی چاہتا ہے عشق پھر اسی سے ہو
خواہش ہے پہنچوں عشق کے میں اس مقام پر
جب ان کا سامنا میری دیوانگی سے ہو
اب میرے سر پہ سب کو ہنسانے کا کام ہے
میں چاہتا ہوں کام یہ سنجیدگی سے ہو
کپڑوں کی وجہ سے مجھے کمتر نہ آنکئے
اچھا ہو میری جانچ پرکھ شاعری سے ہو
غزل
رشتہ بحال کاش پھر اس کی گلی سے ہو
ارشاد خان سکندر