رند کی کائنات کیا ہے خاک
تاک والی کوئی بڑا گھر تاک
سوجھتا کیا ہے تجھ کو ناصح خاک
وہ مثل ہے کہ آنکھوں آگے ناک
پھیر لے جس طرف غرض چاہے
آدمی بن گیا ہے موم کی ناک
لو جنوں کی سواری آ پہنچی
میرے دامن پہ چل رہا ہے چاک
زرگری عقل کی معاذ اللہ
اب کھٹائی میں پڑ گیا ادراک
ہو گیا سب لحاظ ادب بے باق
عشق بے تاب حسن ہے بے باک
گرم جوشی تھی آبلہ پائی
اب نہ وہ تپ نہ وہ تپک نہ تپاک
شعر میں آ گیا ہے اب الہام
لاؤ ناطقؔ لکھیں سپاک و نماک

غزل
رند کی کائنات کیا ہے خاک
ناطق گلاوٹھی