EN हिंदी
رونقیں آبادیاں کیا کیا چمن کی یاد ہیں (ردیف .. ے) | شیح شیری
raunaqen aabaadiyan kya kya chaman ki yaad hain

غزل

رونقیں آبادیاں کیا کیا چمن کی یاد ہیں (ردیف .. ے)

طالب علی خان عیشی

;

رونقیں آبادیاں کیا کیا چمن کی یاد ہیں
بوئے گل کی طرح ہم گلشن کے خانہ زاد ہیں

جلوہ فرمائی کا مژدہ کس نے بھیجا ہے کہ آج
دیدہ و دل ہم دگر صرف مبارک باد ہیں

کس کی مژگاں نے ہمارے ساتھ کاوش کی شروع
خون کے قطرہ رگوں میں نشتر فصاد ہیں

یاں رضا محبوب کی منظور خاطر ہے فقط
وصل ہو یا ہجر ہو ہر امر میں ہم شاد ہیں

کر چکا عیشیؔ طواف خانۂ کعبہ کا قصد
جب تلک ہندوستاں کا مے کدہ آباد ہے