EN हिंदी
رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی | شیح شیری
rau bhaTakne lage jab KHayalat ki

غزل

رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی

فاطمہ وصیہ جائسی

;

رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی
منزلیں ہیں وہیں پر کمالات کی

کس لئے آئے پوچھا ہمیں کس لئے
کیا خبر ہو گئی ان کو حالات کی

ہم تو چپ رہ گئے کچھ کہا بھی نہیں
مسکرا کر اگر اس نے کچھ بات کی

ہے تعجب کہ دامن بھگویا نہیں
آنسوؤں کی مگر اس نے برسات کی

پیار ہی پیار ہو کوئی مطلب نہ ہو
قدر لیکن کہاں ایسے جذبات کی

جن کو پا کر وصیہؔ نہ پھر کھو سکے
ہے تلاش آج بھی ایسے لمحات کی