رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی
منزلیں ہیں وہیں پر کمالات کی
کس لئے آئے پوچھا ہمیں کس لئے
کیا خبر ہو گئی ان کو حالات کی
ہم تو چپ رہ گئے کچھ کہا بھی نہیں
مسکرا کر اگر اس نے کچھ بات کی
ہے تعجب کہ دامن بھگویا نہیں
آنسوؤں کی مگر اس نے برسات کی
پیار ہی پیار ہو کوئی مطلب نہ ہو
قدر لیکن کہاں ایسے جذبات کی
جن کو پا کر وصیہؔ نہ پھر کھو سکے
ہے تلاش آج بھی ایسے لمحات کی
غزل
رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی
فاطمہ وصیہ جائسی