EN हिंदी
رشک عدو میں دیکھو جاں تک گنوا ہی دیں گے | شیح شیری
rashk-e-adu mein dekho jaan tak ganwa hi denge

غزل

رشک عدو میں دیکھو جاں تک گنوا ہی دیں گے

نسیم دہلوی

;

رشک عدو میں دیکھو جاں تک گنوا ہی دیں گے
لو جھوٹ جانتے ہو اک دن دکھا ہی دیں گے

آواز کی طرح سے بیٹھیں گے آج اے جاں
دیکھیں تو آپ کیوں کر ہم کو اٹھا ہی دیں گے

اڑ جاؤں گا جہاں سے عاشق کا رنگ ہو کر
نقش قدم نہیں ہوں جس کو مٹا ہی دیں گے

غیروں کی جستجو کی مدت سے آرزو ہے
یہ یاد وہ نہیں ہے جس کو بھلا ہی دیں گے

شعلے نکل رہے ہیں ہر استخواں سے اپنی
شمعیں یہ وہ نہیں ہیں جس کو بجھا ہی دیں گے

خاموش گفتگو ہیں افسردہ آرزو ہیں
وہ دل نہیں ہمارا جس کو ہنسا ہی دیں گے

اس خاک تک پہنچ کر پھرنا نسیمؔ مشکل
ہوں اشک اوفتادہ کیوں کر اٹھا ہی دیں گے