EN हिंदी
رقص کیا کبھی شور مچایا پہلی پہلی بارش میں | شیح شیری
raqs kiya kabhi shor machaya pahli pahli barish mein

غزل

رقص کیا کبھی شور مچایا پہلی پہلی بارش میں

خالد معین

;

رقص کیا کبھی شور مچایا پہلی پہلی بارش میں
میں تھا میرا پاگل پن تھا پہلی پہلی بارش میں

پیہم دستک پر بوندوں کی آخر اس نے دھیان دیا
کھل گیا دھیرے دھیرے دریچہ پہلی پہلی بارش میں

ایک اکیلا میں ہی گھر میں خوف زدہ سا بیٹھا تھا
ورنہ شہر تو بھیگ رہا تھا پہلی پہلی بارش میں

آنے والے سبز دنوں کی سب شادابی، اس سے ہے
آنکھوں نے جو منظر دیکھا پہلی پہلی بارش میں

شام پڑے سو جانے والا! دیپ بجھا کر یادوں کے
رات گئے تک جاگ رہا تھا پہلی پہلی بارش میں

جانے کیا کیا خواب بنے تھے، پہلے ساون میں، میں نے
جانے اس پر کیا کیا لکھا پہلی پہلی بارش میں