رنگوں کی وحشتوں کا تماشا تھی بام شام
طاری تھا ہر مکاں پہ جلال دوام شام
گلدستۂ جہات تھا نیرنگ راہ عشق
تھا اک طلسم حسن خیابان دام شام
آگے کی منزلوں کی طرف شام کا سفر
جیسے شبوں کے دل میں تھا شہر قیام شام
باندھے ہوئے ہیں وقت سبھی اس کے حکم میں
ہے جس خدا کے ہاتھ میں کار نظام شام
دھندلا گئی ہے شام شب خام سے منیرؔ
خالی ہوا کشش کی شرابوں سے جام شام
غزل
رنگوں کی وحشتوں کا تماشا تھی بام شام
منیر نیازی