EN हिंदी
رنگ محفل سے فزوں تر مری حیرانی ہے | شیح شیری
rang-e-mahfil se fuzun-tar meri hairani hai

غزل

رنگ محفل سے فزوں تر مری حیرانی ہے

علی افتخار جعفری

;

رنگ محفل سے فزوں تر مری حیرانی ہے
پیرہن باعث عزت ہے نہ عریانی ہے

نیند آتی ہے مگر جاگ رہا ہوں سر خواب
آنکھ لگتی ہے تو یہ عمر گزر جانی ہے

اور کیا ہے تری دنیا میں سوائے من و تو
منت غیر کی ذلت ہے جہاں بانی ہے

چوم لو اس کو اسی عالم مدہوشی میں
آخر خواب وہی بے سر و سامانی ہے

اپنے ساماں میں تصاویر بتاں ہیں یہ خطوط
کچھ لکیریں ہیں کف دست ہے پیشانی ہے