EN हिंदी
رنگ بے رنگ ہوں خوشبو کا بھروسہ جائے | شیح شیری
rang be-rang hon KHushbu ka bharosa jae

غزل

رنگ بے رنگ ہوں خوشبو کا بھروسہ جائے

وسیم بریلوی

;

رنگ بے رنگ ہوں خوشبو کا بھروسہ جائے
میری آنکھوں سے جو دنیا تجھے دیکھا جائے

ہم نے جس راہ کو چھوڑا پھر اسے چھوڑ دیا
اب نہ جائیں گے ادھر چاہے زمانہ جائے

میں نے مدت سے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے
ہاتھ رکھ دے مری آنکھوں پہ کہ نیند آ جائے

میں گناہوں کا طرف دار نہیں ہوں پھر بھی
رات کو دن کی نگاہوں سے نہ دیکھا جائے

کچھ بڑی سوچوں میں یہ سوچیں بھی شامل ہیں وسیمؔ
کس بہانے سے کوئی شہر جلایا جائے