رہے ہے روکش نشتر ہر آبلہ دل کا
یہ حوصلہ ہے کوئی بلبے حوصلہ دل کا
عبث نہیں ہے یہ وابستۂ پریشانی
کسی کی زلف کو پہنچے ہے سلسلہ دل کا
ہجوم غمزہ و خیل کرشمہ لشکر ناز
عجب سپاہ سے ٹھہرا مقابلہ دل کا
کہوں میں کیا کہ ہوا کیسے بے جگہ مائل
ہے اپنے بخت کا شکوہ نہیں گلہ دل کا
شب فراق نے چھوڑا نہ صبر و تاب شکیب
لگی یہ آگ کہ اسباب سب جلا دل کا

غزل
رہے ہے روکش نشتر ہر آبلہ دل کا
ممنونؔ نظام الدین