رہ عرفاں میں اپنے ہوش کو مائل سمجھتے ہیں
ہوئی جب بے خودی طاری اسے منزل سمجھتے ہیں
وفوق شوق کو ہے تنگ اقصائے دو عالم بھی
فضائے لا مکاں پرواز کے قابل سمجھتے ہیں
بقا ظاہر میں ذرات عدم کا اک ہیولیٰ ہے
حقیقت میں فنا کو زیست کا حاصل سمجھتے
زمانہ کا اثر ہوتا نہیں ہے حال پر اپنے
کہ یکساں حالت ماضی و مستقبل سمجھتے ہیں

غزل
رہ عرفاں میں اپنے ہوش کو مائل سمجھتے ہیں
حفیظ فاطمہ بریلوی