رہ گماں سے عجب کارواں گزرتے ہیں
مری زمیں سے کئی آسماں گزرتے ہیں
جو رات ہوتی ہے کیسی مہکتی ہیں گلیاں
جو دن نکلتا ہے کیا کیا بتاں گزرتے ہیں
کبھی جو وقت زمانے کو دیتا ہے گردش
مرے مکاں سے بھی کچھ لا مکاں گزرتے ہیں
کبھی جو دیکھتے ہیں مسکرا کے آپ ادھر
دل و نگاہ میں کیا کیا گماں گزرتے ہیں
غزل
رہ گماں سے عجب کارواں گزرتے ہیں
اکبر حمیدی