EN हिंदी
رہ گماں سے عجب کارواں گزرتے ہیں | شیح شیری
rah-e-guman se ajab karwan guzarte hain

غزل

رہ گماں سے عجب کارواں گزرتے ہیں

اکبر حمیدی

;

رہ گماں سے عجب کارواں گزرتے ہیں
مری زمیں سے کئی آسماں گزرتے ہیں

جو رات ہوتی ہے کیسی مہکتی ہیں گلیاں
جو دن نکلتا ہے کیا کیا بتاں گزرتے ہیں

کبھی جو وقت زمانے کو دیتا ہے گردش
مرے مکاں سے بھی کچھ لا مکاں گزرتے ہیں

کبھی جو دیکھتے ہیں مسکرا کے آپ ادھر
دل و نگاہ میں کیا کیا گماں گزرتے ہیں