EN हिंदी
رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا | شیح شیری
raat ki KHamoshi ka matha Thanka tha

غزل

رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا

ذیشان الٰہی

;

رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا
جانے کس کے ہاتھ کا کنگن کھنکا تھا

جھیل نے اپنے سینے پر یوں ٹانک لیا
جیسے میں آوارہ چاند گگن کا تھا

اس کا لان بہاروں سے آباد رہا
سوکھ گیا جو پیڑ مرے آنگن کا تھا

تیرے قرب کی خوش بو سے مغلوب ہوا
دل میں جو آسیب اکیلے پن کا تھا

دل سے در و دیوار کی خواہش کیوں نہ گئی
صحرا کا ماحول تو میرے من کا تھا

رام اسے کر لیتا سچا عشق مرا
لیکن وہ ذیشانؔ پجاری دھن کا تھا