راستہ بھول گیا ایک ستارہ اپنا
چاند نے بند کیا جب سے دریچہ اپنا
روز آئینہ دکھاتی ہے زمانے بھر کو
زندگی دیکھ لے تو بھی کبھی چہرہ اپنا
عکس تیرا کبھی اوجھل ہو اگر منظر سے
آئینہ ڈھونڈھتا رہ جائے اجالا اپنا
سوچتا ہوں تری تصویر دکھا دوں اس کو
روشنی نے کبھی سایہ نہیں دیکھا اپنا
یہ سلگتا ہوا صحرا ہے نشانی اس کی
راستہ بھول گیا تھا کوئی دریا اپنا
غزل
راستہ بھول گیا ایک ستارہ اپنا
اقبال اشہر