قبول کر کے تیرا غم خوشی خوشی میں نے
ترے جمال کو بخشی ہے زندگی میں نے
بس اک نگاہ توجہ پہ اس طرح خوش ہوں
کہ جیسے دولت کونین لوٹ لی میں نے
دھڑک رہا تھا مرے ہر نفس میں دل ان کا
سنی قریب سے آواز دور کی میں نے
زمانہ تا بہ ابد ان کو بھر نہیں سکتا
جگر پہ کھائے ہیں وہ زخم دوستی میں نے
ترے جمال کی سر مستیوں میں گم ہو کر
ہر ایک ساعت ہستی گزار دی میں نے
خدائے دو جہاں اس جرم کو معاف کرے
اڑائی ہے لب گل رنگ کی ہنسی میں نے
حمیدؔ مجھ کو زمانہ بھلا نہیں سکتا
بنا لیا ہے محبت کو زندگی میں نے

غزل
قبول کر کے تیرا غم خوشی خوشی میں نے
حمید ناگپوری