EN हिंदी
قریب بھی تو نہیں ہو کہ آ کے سو جاؤ | شیح شیری
qarib bhi to nahin ho ki aa ke so jao

غزل

قریب بھی تو نہیں ہو کہ آ کے سو جاؤ

رؤف رضا

;

قریب بھی تو نہیں ہو کہ آ کے سو جاؤ
ستاروں جاؤ کہیں اور جا کے سو جاؤ

تھکن ضروری نہیں رات بھی ضروری نہیں
کوئی حسین بہانہ بنا کے سو جاؤ

کہانیاں تھی وو راتیں کہانیاں تھے وو لوگ
چراغ گل کرو اور بجھ بجھا کے سو جاؤ

طریق کار بدلنے سے کچھ نیا ہوگا
جو دور ہے اسے نزدیک لا کے سو جاؤ

خسارے جتنے ہوئے ہیں وو جاگنے سے ہوئے
سو ہر طرف سے صدا ہے کے جا کے سو جاؤ

یہ کار شعر بھی اک کار خیر جیسا ہے
کے طاق طاق جلو لو بڑھا کے سو جاؤ

اداس رہنے کی عادت بہت بری ہے تمہیں
لطیفے یاد کرو ہنس ہنسا کے سو جاؤ