قید خانے کی ہوا میں شور ہے آلام کا
بھید کھلتا کیوں نہیں اے دل ترے آرام کا
فاختائیں بولتی ہیں بجروں کے دیس میں
تو بھی سن لے آسماں یہ گیت میرے نام کا
ٹھنڈے پانی کے گگن میں ساتویں کا چاند ہے
یا گرا ہے برف میں کنگرا تمہارے بام کا
کوکتا پھرتا ہے کوئی دھوپ کی گلیوں میں شخص
سن لیا ہے اس نے شاید حال میری شام کا
غزل
قید خانے کی ہوا میں شور ہے آلام کا
علی اکبر ناطق