EN हिंदी
پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے | شیح شیری
pi ke kar leta hun tauba jab se ye dastur hai

غزل

پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے

رسا رامپوری

;

پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے
دل بھی روشن ہے مرا منہ پر بھی میرے نور ہے

آہ کرتا ہوں تو برہم کے لیے ہوتے ہو تم
درد مندان محبت کا یہی دستور ہے

غیر سے ملنے کے شکوے پر قیامت ڈھا گیا
ان کا یہ کہنا کہ دل سے آدمی مجبور ہے

میں سوال وصل کر کے اس ادا پر مٹ گیا
ہنس کے فرمایا کہ یہ درخواست نامنظور ہے

حشر میں اللہ سے فریاد ان کے ظلم کی
اے رساؔ یہ بات تو شرط وفا سے دور ہے