EN हिंदी
پھر وہی شب وہی ستارہ ہے | شیح شیری
phir wahi shab wahi sitara hai

غزل

پھر وہی شب وہی ستارہ ہے

وکاس شرما راز

;

پھر وہی شب وہی ستارہ ہے
پھر وہی آسماں ہمارا ہے

وہ جو تعمیر تھی تمہاری تھی
یہ جو ملبہ ہے سب ہمارا ہے

وہ جزیرہ ہی کچھ کشادہ تھا
ہم نے سمجھا یہی کنارہ ہے

چاہتا ہے کہ کہکشاں میں رہے
میرے اندر جو اک ستارہ ہے