پھر اسی بت سے محبت چپ رہو
اور پھر اس پر شکایت چپ رہو
چشم پر نم تھم کے اب میری سنو
عشق میں یہ کیسی عجلت چپ رہو
کوئی حسرت گر بکھر جائے بھی تو
جان کر یا رب کی حکمت چپ رہو
تبصرے ہوں ہجر پر یا وصل پر
اب کہاں ہم کو ہے فرصت چپ رہو
خطبۂ آخر میں سب سمجھا دیا
کر دی قائم ہم نے الفت چپ رہو
سب بیاں تم کر چکے اب راہ لو
سب جو چپ ہیں تم بھی الفتؔ چپ رہو
غزل
پھر اسی بت سے محبت چپ رہو
شاداب الفت