EN हिंदी
پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح | شیح شیری
phir ulajhte hain wo gesu ki tarah

غزل

پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح

سخی لکھنوی

;

پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح
پھر کجی پر ہیں وہ ابرو کی طرح

شہر وحشت میں کہاں گھر کیسا
دشت میں رہتے ہیں آہو کی طرح

حسن اور عشق کو آؤ تولیں
دونوں آنکھوں سے ترازو کی طرح

مجھ کو آنکھوں میں جگہ دو چندے
پھر گرا دیجیو آنسو کی طرح

نہ کہوں گا کہ سنوارو زلفیں
پھر الجھ جائیں گے گیسو کی طرح

اے سخیؔ پھرتی ہے کس خال کی شکل
سامنے آنکھ کے بچھو کی طرح