EN हिंदी
پلٹ کے جانب اہل و عیال دیکھتا ہوں | شیح شیری
palaT ke jaanib-e-ahl-o-ayal dekhta hun

غزل

پلٹ کے جانب اہل و عیال دیکھتا ہوں

خورشید طلب

;

پلٹ کے جانب اہل و عیال دیکھتا ہوں
کبھی جب اپنے لہو میں ابال دیکھتا ہوں

ہنوز کچھ بھی بدلتا نظر نہیں آتا
ہجوم دیکھتا ہوں اشتعال دیکھتا ہوں

شکست و ریخت سے مجھ کو گزارتا ہے وہی
اسی کے چہرے پہ گرد ملال دیکھتا ہوں

سب ایک دھند لیے پھر رہے ہیں آنکھوں میں
کسی کے چہرے پہ ماضی نہ حال دیکھتا ہوں

لگا ہوا ہوں اسی رنگ کو ابھارنے میں
ابھی غزل میں جسے خال خال دیکھتا ہوں

تمام صورت حالات انقلابی ہے
فلک شکستہ زمیں پائمال دیکھتا ہوں

مجھے سمیٹ کے رکھتا ہے کتنی دیر طلبؔ
کسی کے حسن نظر کا کمال دیکھتا ہوں