پلا ہوں نفرت کی آندھیوں میں مگر محبت سے منہ نہ موڑوں
ہمیشہ بازو کشادہ رکھوں کبھی مروت سے منہ نہ موڑوں
زمانے بھر کی تمام تلخی ہو چاہے میرے لہو میں شامل
پرانی ناکامیوں سے ڈر کے نئی شرارت سے منہ نہ موڑوں
جبیں پہ ناگاہ پڑنے والی شکن اگر مستقل ہوئی ہے
تو زیر لب مسکراتے رہنے کی اچھی عادت سے منہ نہ موڑوں
برا بھلا واسطہ بہر طور اس سے کچھ دیر تو رہا ہے
کہیں سر راہ سامنا ہو تو اتنی شدت سے منہ نہ موڑوں
جو در پہ آ ہی گئی ہے یاسرؔ تو مجھ پہ لازم ہے خیر مقدم
ہزار بے دل سہی پر اس کھردری حقیقت سے منہ نہ موڑوں

غزل
پلا ہوں نفرت کی آندھیوں میں مگر محبت سے منہ نہ موڑوں
خالد اقبال یاسر