پہنچ گئے تو کریں گے ادھرادھر کی تلاش
ابھی تو ہے ہمیں ان کی گلی میں گھر کی تلاش
ہمارے عیب میں جس سے مدد ملے ہم کو
ہمیں ہے آج کل ایسے کسی ہنر کی تلاش
چراغ لے کے پھرا ڈھونڈھتا ہوا گھر گھر
شب فراق جو مجھ کو رہی سحر کی تلاش
تلاش یار میں کام آ گئے ہمی آخر
ہمارے کام نہیں آئی عمر بھر کی تلاش
یوں ہی کبھی در مضموں ملا نہیں ناطقؔ
بہت سے غوطے کھلاتی ہے اک گہر کی تلاش
غزل
پہنچ گئے تو کریں گے ادھرادھر کی تلاش
ناطق گلاوٹھی