EN हिंदी
پہنچ گئے تو کریں گے ادھرادھر کی تلاش | شیح شیری
pahunch gae to karenge idhar-udhar ki talash

غزل

پہنچ گئے تو کریں گے ادھرادھر کی تلاش

ناطق گلاوٹھی

;

پہنچ گئے تو کریں گے ادھرادھر کی تلاش
ابھی تو ہے ہمیں ان کی گلی میں گھر کی تلاش

ہمارے عیب میں جس سے مدد ملے ہم کو
ہمیں ہے آج کل ایسے کسی ہنر کی تلاش

چراغ لے کے پھرا ڈھونڈھتا ہوا گھر گھر
شب فراق جو مجھ کو رہی سحر کی تلاش

تلاش یار میں کام آ گئے ہمی آخر
ہمارے کام نہیں آئی عمر بھر کی تلاش

یوں ہی کبھی در مضموں ملا نہیں ناطقؔ
بہت سے غوطے کھلاتی ہے اک گہر کی تلاش