EN हिंदी
پاس رہنا بھی اور پرے رہنا | شیح شیری
pas rahna bhi aur pare rahna

غزل

پاس رہنا بھی اور پرے رہنا

جمیل الدین قادری

;

پاس رہنا بھی اور پرے رہنا
ہائے ان کا ڈرے ڈرے رہنا

زندگی نام خود ہے ہلچل کا
ہاتھ پر ہاتھ کیوں دھرے رہنا

جو غزل کو سمیٹ لیتی ہے
اس ادا پر مرے مرے رہنا

یہ بھی زندہ دلی کا مصرف تھا
ساتھ شاہوں کے مسخرے رہنا

بات قد آوری کی چلتی ہے
اے جمیلؔ آپ کچھ پرے رہنا